- Get link
- X
- Other Apps
- Get link
- X
- Other Apps
حضرت خباب رضی اللہ عنہ بن ارت کا ایمان لانا
خباب رضی اللہ عنہ بن ارت کے اسلام قبول کرنے کے زمانہ میں اسلام کا اظہار مکہ میں ایسا شدید جرم تھا جس کی سزا میں مال و دولت، عزت و ناموس ہر چیز سے ہاتھ دھونا پڑتا تھا لیکن حضرت خباب رضی اللہ عنہ نے اس کی مطلق پروانہ کی اور ببانگ دہل اپنے اسلام کا اظہار کیا. یہ غلام تھے ان کا کوئی آدمی مددگار نہ تھا۔ اس لئے کفار نے ان کو مشق ستم بنالیا اور ان کو بڑی دردناک سزائیں دیتے تھے جنگی پیٹھ دہکتے ہوئے انگاروں پر لٹا کر سینہ پر ایک بھاری پتھر رکھ کر ایک آدمی اوپر سے مسلتا اور وہ اس وقت تک انگاروں پر کباب ہوتے رہتے جب تک خود زخموں کی رطوبت آگ کو نہ بجھاتی لیکن اس سختی کے با وجود زبان کلمہ حق سے نہ پھرتی رحمۃ للعالمین اس کس مپرسی کی حالت میں تالیف قلب فرماتے تھے لیکن ان کا آقا اتنا سنگ دل تھا کہ وہ ان کے لیے اتنا سہارا بھی نہ برداشت کر سکا اور اس کی سزا میں لوہا آگ میں تپا کر اس سے ان کا سرداغا، انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ میرے لیے بارگاہ الہی میں دعا فرمائیے کہ وہ مجھ کو اس عذاب سے نجات دے. آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی کہ اے اللہ خباب کی مدد کر بارگاہ الہی میں دعا قبول ہوئی تو حضرت خباب رضی اللہ عنہ کو اپنے سنگ دل آقا سے نجات ملی. آپ نے مدتوں کے بعد حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو اپنی پیٹھ کھول کر دکھائی تو تپائے
ہوئے سونے کی طرح سنگ دل قریش کے ظلم وستم کا یہ سکہ آپ کی پیٹھ پر چمک رہا تھا۔ رضی اللہ عنہ
(سیرت صحابہ ، جلد (3)
صحیح اسلامی واقعات صفحہ نمبر 30-31)
.jpeg)
Comments
Post a Comment