ghazwa ohad ka waqia in urdu

                        جنگ احد کا ایک شہید

ghazwa ohad ka waqia in urdu

میدان احد میں جنگ جاری تھی اور لاشیں خاک و خون میں تڑپ رہی تھیں، عالم یہ تھا کہ بڑے بڑے جلیل القدر صحابی حملہ کی تاب نہ لا کر پیچھے ہٹ رہے تھے اور میدان خالی ہورہا تھا۔ انس بن نظر میدان میں کھڑے یہ کہہ رہے تھے. اے اللہ میں مسلمانوں کے اس فرار کی معذرت تیری بارگاہ میں پیش کرتا ہوں اور کفار کی اس سرکشی اور عدوان سے اظہار برات کرتا ہوں بشمشیر ہاتھ میں تھی جسے لے کر آگے بڑھے سامنے سعید بن معاذ رضی اللہ عنہ ملے بولے اے سعید دیکھو سا منے جنت ہے، رب کعبہ کی قسم ! مجھے کوہ احد کی طرف سے جنت کی خوشبو آ رہی ہے۔ سعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں تو یہ والہانہ سامنے ہے۔ رب واحد کی کی ہے۔ رضیاللہ عنہ گفتگوں سن کر بے قرار ہو گیا جس وقت پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی شہادت کی لغلط خبر صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین میں پہنچی تو سب کی ہمتیں چھوٹ گئی تھیں، بڑے بڑے کبار صحابی تلواریں پھینک کر بیٹھ گئے۔ انس رضی اللہ عنہ بن نظر نے شکستہ دل صحابی کی ایک جماعت بیٹھی ہوئی دیکھ کر فرمایا کیا حال ہے۔ رضی سب نے جواب دیار ہبر عالم نے رہے تو ہم کس پر فدا ہوں انس رضی اللہ عنہ بن نظر نے جوش میں آ کر کہا : اے لوگو! تم بھی اس کام پر قربان ہو جاؤ جس پر عالم بن کر شہید


اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم قربان ہو گئے یہ کہہ کر مشرکین کی صفوں کی طرف بڑھے اور بے شمار کفار کو داخل فی النار کر دیا اور خود بھی سخت مقابلے کے بعد ہو گئے۔


راوی بیان کرتے ہیں کہ جب لاشوں کو جمع کیا گیا تو اس (80) سے زیادہ زخم آپ کے جسم مبارک پر تھے کسی سے پہنچانے نہیں جاتے تھے۔


ہمشیرہ نے انگلیوں کے پوروں سے شناخت کیا کہ یہ میرے بھائی کی لاش ہے۔ رضی اللہ تعالیٰ عنہ


(شہدائے احد )


صحیح اسلامی واقعات ، صفحہ نمبر 75-77)

Comments