- Get link
- X
- Other Apps
- Get link
- X
- Other Apps
حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کا واقعہ
عبد الله بن سلام رضی اللہ عنہ یہود کے جلیل القدر عالم اور حضرت یوسف علیہ السلام کی اولاد سے تھے۔ ان کا اصل نام حسین تھا اور وہ یہود بنی قیقات سے تعلق رکھتے تھے ایک دن انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ کلمات سے " افشو السلام واطعموا الطعام وصلو الارحام وصلو ساليل والناس نيام ترجمہ: اپنے بیگانے سب کو سلام کیا کرو، بھوکوں محتاجوں کو کھانا کھلایا کرو اور خونی رشتوں کو جوڑے رکھو قطع رحمی نہ کرو، اور رات کو نماز پڑھو جب لوگ سورہے ہو، یہ ہدایت آموز کلمات سن کر حضرت عبد اللہ بن سلام کا دل نور ایمان سے جگمگا اٹھا، انہیں یقین ہو گیا کہ یہ وہی نبی آخر الترمان صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جن کی بعثت کی پیشین گوئی صحائف قدیمہ میں درج ہیں، دوسرے دن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے چند پیچیدہ مسائل دریافت کیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا اطمینان بخش جواب دیا، تو عرض کی: یا رسول اللہ ! میں شہادت دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے سچے رسول ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے قبول اسلام پر مسرت کا اظہار فرمایا اور ان کا اسلامی نام عبد اللہ رکھا حضرت عبداللہ نے عرض کی یا رسول اللہ میری قوم بڑی بدطینت ہے۔ انھوں نے یہ سن لیا کہ حلقہ بگوش اسلام ہو گیا ہوں تو مجھ پر طرح طرح کے بہتان باندھیں گے۔ اس لیے میرے اسلام کی خبر کے اظہار سے پہلے ان سے دریافت کر لیں کہ ان کی میرے متعلق کیا رائے ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود کے اکابر کو بلا بھیجا، جب وہ آئے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم توریت میں نبی آخر الزمان کی نشانیاں پڑھتے ہو اور جانتے ہو کہ میں خدا کا رسول ہوں، میں تمہارے سامنے دین حق پیش کرتا ہوں اسے قبول کر کے فلاح دارین حاصل کرو یہودیوں نے جواب دیا ہم نہیں جانتے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں سرور عالم نے فرمایا : حصین بن سلام تمہاری قوم میں کیسے ہیں؟ سب یہودیوں نے بیک آواز جواب دیا: وہ ہمارے سردار اور سردار کے بیٹے ہیں۔ وہ ہمارے عالم کے بیٹے میں وہ ہم میں سب سے اچھے اور سب سے اچھے کے فرند میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ اسلام قبول کر لیں تو کیا تم بھی مسلمان ہو جاؤ گے۔ یہودی ناک بھوں چڑھا کر بولے اللہ انہیں آپ کی حلقہ بگوشی سے محفوظ رکھے۔ ایسا ہونا ناممکن ہے۔ اب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبد اللہ بن سلام کو سامنے آنے کا حکم دیا۔ وہ کلمہ شہادت پڑھتے ہوئے باہر نکلے اور یہودیوں سے مخاطب ہو کر فرمایا : اے اعیان قوم ! اللہ واحد سے ڈرو اور محمد پر ایمان لاؤ، بلا شبہ وہ اللہ کے سچے رسول ہیں"
حضرت عبد اللہ کا قبول اسلام میبود پر برق خاطف بن کر گرا اور غم وغصہ سے دیوانے ہو گئے اور چیخ چیخ کر کہنے لگے۔ یہ شخص ( عبداللہ بن سلام ) ہم میں سب سے برا اور سب سے برے کا بیٹا ہے ذلیل بن ذلیل اور جاہل بن جاہل ہے حضرت عبداللہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت
میں عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے یہود کی اخلاقی پستی دیکھ لی مجھے ان سے اسی افتراء پردازی کا اندیشہ تھا۔
(سیرت ابن ہشام، جلد 2) صحیح اسلامی واقعات بنی نمبر 31-33)
.jpeg)
Comments
Post a Comment